new one

Anqa Mughrib

Anqa Mughrib

Anqa_Mughrib_front
Author: Shaykh al-Akbar Muhyiddin Ibn al-Arabi
Editor: Ahmed Muhammad Ali, Abrar Ahmed Shahī
Translated by: Abrar Ahmed Shahi
Price Int'l US $ 50.
Pages: 344
ISBN: 9789699305146
Dimensions: 255 × 165 mm
Edition: 1st March 2020
Arabic pdf [20 €]
The K. 'Anqā' mughrib is a significant literary and theological endeavor by Ibn al-'Arabī during his early years of writing in the Maghrib around the turn of the seventh/13th century. The book is an extensive discussion composed entirely in rhymed prose (saj') and is filled with subtle allusions and evocative symbolism, utilizing dark conundrums and cryptography to unveil profound and far-reaching speculations on the miraculous nature of Islamic sainthood (walāyah), or 'friendship with God'. The 'Anqā' is, in essence, the founding manifesto of Ibn al-'Arabī's revolutionary doctrine of walāyah, as epitomized in the ancient (yet 'underground') Sufi concept of the Seal of the saints (khatm al-awliyā').
Urdu Description

عنقاء مغرب فی معرفة ختم الاولیاء وشمس المغرب یہ شیخ اکبر کی ان اولین کتب میں سے ایک ہے جو آپ نے اندلس اور مغرب کی سرزمین میں لکھیں۔ اپنے موضوعات کے حوالے سے یہ ایک متنوع کتاب ہے کہ ذات، صفات، افعال اور اسما سے لے کر حقیقت محمدیہ پر شیخ اکبر کے کلام کا نفیس ترین حصہ سامنے لاتی ہے۔ اسی کتاب میں “خاتم الاولیا” کی تحدید اور “شمسِ بیتی” کا تذکرہ ہے، اور یہی کتاب امامت کے اثبات اور استحقاق پر بھی بات کرتی ہے۔"کتاب کی زبان اسرار و اشارات سے بھرپور ہے، مسجع و مقفع نص زبان کا حسن بڑھاتی ہے، لطیف اور کثیف معانی کو عیاں کرتی اور روحانی شعور کو جلا بخشتی ہے۔ شیخ فرماتے ہیں: “میرا ارادہ ہے کہ اِس (کتاب) میں وہ کچھ لکھوں، جو کبھی بتاؤں اور کبھی چھپاؤں” لہذا اندازِ تحریر میں شوخی اور بانک پن ہے۔ حقائق تک پہنچا کر بھی حجاب برقرار رکھا گیا ہے “اِس کتاب میں – ان شاء اللہ –میں تجھے “اَصداف کے دُرر” اور “برزخ کے معاملات” کے بارے میں بتاؤں گا ” یعنی حقائق اور معارف سے کماحقہ روشناس کرواؤں گا۔ “میں چاہتا ہوں کہ اس کتاب میں تجھ پر اسرار فاش کروں، بلکہ تجھ پر ان کی برسات کروں” یہ وہ اَن چھوئے اسرار ہیں جو اہل اللہ کو حق تعالی کے غیب کے خزانوں سے ملتے ہیں۔انہی اسرار کے بارے میں شیخ کہتے ہیں: “جب دلوں نے دلوں کے بھید ٹٹولے، غیبی سورج اور اُن کے انوار ظاہر ہوئے، محفل جمی اور ابو العباس اور ان کے ساتھی آئے؛ تو میں اس معرفت کو متحقق کر کے چلا جو مجھے حاصل ہوئی، اب کوئی ایسا نادر نکتہ باقی نہ رہا جس کا گزر میری حاضرت کے دروازے سے نہ ہوا ہو، اگر عہدِ غیرت نہ لیا گیا ہوتا، اِفشا کی حرمت اور اِس پر سزا نہ ہوتی، تو ہم تیرے سامنے ان اسرار کو شان و شوکت سے ظاہر کرتے، لیکن میں انہیں ایک باریک پردے کے پیچھے سے تجھ تک لاؤں گا؛ کہ جو جرات کر کے یہ پردہ اٹھائے تو اِنہیں سامنے پائے۔ ” فرماتے ہیں: “جب میں نے اُس کی بات سنی، اور اُس نے وہ کچھ میرے سامنے کیا جو اِس سے پہلے اوجھل تھا، تو مجھے اِس پاک مضمون کے لکھنے پر اکسایا گیا، اور مجھ سے یہ عہد لیا گیا کہ میں اِسے اِس کے سُندسی ملبوس سے نہیں نکالوں گا، تا کہ اس کے اسرار کسی نا اہل پر ظاہر نہ ہوں اور نہ اُس کے انوار کی چمک دکھائی دے، بولا: یہ (اسرار) تیرے ہاتھ بند امانت ہیں، لہذا پریشان مت ہو، اِنہیں تھام لے اور ظاہر مت کر، وگرنہ تو انہیں کھو بیٹھے گا۔” یہ کتاب وہ معمی ہے جسے شیخ اکبر نے حکم الہی پر اُلجھایا، تاکہ نا اہل اِس سے دور رہے، فرماتے ہیں: “پس دانا اور سمجھ دار؛ جو شکم سیری کی بجائے حكمت کا طالب ہے، وہ ہماری رمز پر ٹھہرتا اور اُس معمے کو سلجھاتا ہے جسے ہم نے الجھایا۔ اگر حکم الہی نہ ہوتا تو ہم خود آنے جانے والے کو یہ سب کھول کر بتاتے، اسے مقیم کی غذا اور مسافر کا زاد بناتے۔ ”

Abrar Ahmed
Anqa-Mughrib-book-inside seal