new one

Anqa Mughrib [June 2018 | Published]

The Ibn al-Arabi Foundation is proud to announce the release of a new critical edition of "Anqa Mughrib" by Shaykh al-Akbar Ibn al-Arabi.

The new edition has been thoroughly checked against the critical edition produced by Ustaz al Mansub, ensuring that each word has been carefully selected to reflect the true intentions of the author. The text is fully punctuated and paragraphed, with each variant of other manuscripts included in the notes to give readers a complete view of every manuscript.

The Urdu translation has been crafted with great care, as this book is highly complex and written in a precise manner. The foundation is confident that this is the best edition of the work and highly recommends it to all admirers of Ibn al-Arabi.

"Anqa Mughrib" is a significant work in the field of Islamic studies, and the new critical edition is a valuable addition to the existing literature on the topic. It highlights the foundation's commitment to preserving the legacy and teachings of Shaykh al-Akbar Ibn al-Arabi, one of the most renowned and respected scholars in Islamic history.

In conclusion, the release of the new critical edition of "Anqa Mughrib" is a testament to the Ibn al-Arabi Foundation's dedication to promoting scholarship and understanding in the field of Islamic studies. The foundation invites all lovers of Ibn al-Arabi to obtain this edition and benefit from its insights and teachings.

View collection
میں یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ شیخ اکبر محی الدین محمد ابن العربی الطائی الحاتمي رحمة اللہ علیہ کی نئی کتاب "عنقاء مغرب" كا تحقيق شده عربي متن اور سليس اردو ترجمه مکمل ہو گیا ہے۔  
ہم نے اس کتاب کا عربی متن 10 سے زائد مخطوطات سے نقل کیا ہے۔ ان میں سب سے بہتر نسخہ برلین کا وہ مخطوط ہے جو سن 597ھ میں شہر فاس میں نقل ہوا، اس نسخے پر جا بجا حاشیے میں شیخ اکبر کے دستخط موجود ہیں۔
اردو ترجمہ

  ہم نے اپنے ترجمے میں شیخ اکبر کے منہج کو نقل کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے؛ جہاں شیخ نے آسانی کی اور بات سلجھائی ہے تو ہم نے بھی قاری کو راہ دکھلائی ہے۔ لیکن جہاں شیخ نے ابہام رکھا اور بات الجھائی ہے، اُس جگہ ہم نے اردو ترجمے میں بھی وہی روش اپنائی ہے۔ جو مقامات اصل عربی میں ابہام کے متقاضی ہیں اردو میں ان کا ابہام قائم رکھا ہے، کسی شرح سے انہیں ایسے کھولنے کی کوشش نہیں کی کہ اشارات زائل اور اسرار واضح ہو جائیں۔ اردو ترجمے میں متن کو مسجع اور مقفع بنانے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے تاکہ اصل عربی کی تھوڑی سی چاشنی اردو قارئین بھی محسوس کر سکیں۔
 تحقیق عربی متن
عربی متن کی تحقیق میں اس بات کا اعتراف ضروری ہے کہ استاذ المنصوب نے جب اس کتاب کا ایک جدید ایڈیشن مرتب کیا تو ہمیں بھی اس کی ایک کاپی ارسال کی تاکہ ہم اسے ابن العربی فاونڈیشن سے بھی شائع کریں۔ پہلے ہمارا ارادہ اِسے مِن و عَن چھاپنے کا تھا لیکن جب ہمیں اپنے شیخ سے اِس اشاعت کی اجازت نہ ملی اور اِس میں اغلاط کی نشاندہی ہوئی تو ہم نے ایک جدید متن پر کام شروع کیا۔ ہم نے استاذ المنصوب کے ایڈیشن کا پانچ مزید مخطوطات سے موازنہ کیا۔ ان میں سے ایک نسخہ تو اس کتاب کے اولین نسخوں سے نقل شدہ تھا اور اکثر مقامات پر وہ ایک بہترین متن پیش کرتا دکھائی بھی دیتا ہے۔ لیکن باقی دو نسخے بھی اہمیت کے حامل ہیں۔ لہذا دوسرے مرحلے میں عربی متن کا دیگر تین نسخوں سے موازنہ کیا گیا۔ ایک ایک لفظ کو تمام نسخوں میں دوبارہ دیکھا گیا، کمی بیشی کو حاشیے میں لکھا گیا اور اشکالات اور ابہامات کا ازالہ کیا گیا۔

Leave a Reply